حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک اعرابی آیا جس کے پاس گوہ تھی‘ وہ کہنے لگا‘ مجھے لات و عزیٰ کی قسم اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم‘ میں تجھ پر ہرگز ایمان نہیں لاؤں گا جب تک کہ یہ گوہ تمہاری صداقت کی گواہی نہ دے‘ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا سنو! پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ سے مخاطب ہو کر فرمایا‘ اے گوہ بول! گوہ سنتے ہی عربی زبان میں بول اٹھی‘لبیک یا رسول العالمین‘تمام سعادتیں اور کامیابیاں آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ سے پوچھا تم کس کی عبادت کرتی ہو‘ گوہ نے فوراً جواب دیا‘ اس کی عبادت کرتی ہوں جس کا عرش آسمان میں ہے اور زمین میں جس کی حکومت ہے اور سمندر میں جس کا راستہ ہے اور جنت میں جس کی رحمت ہے اور دوزخ میں جس کا عذاب ہے‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں کون ہوں“ وہ بولی‘ آپ رب العالمین کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں‘ جس نے آپؐ کو پہچان لیا وہ نجات پا گیا اور جس نے آپؐ کو نہ مانا وہ دونوں جہانوں میں نقصان پا گیا۔
اس اعرابی نے جب گوہ کی گواہی سنی تو وہ فوراً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت وعظمت کا اقراراور آپؐ کے خاتم النبیین ہونے کا علم جانوروں کو بھی ہے پھر جو شخص حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور ختم نبوت میں شک کرے اس سے بڑھ کر بدنصیب کون ہوگا۔(حجۃ اللہ صفحہ 465‘366سچی
حکایات)
حکایات)
اچھی پوسٹیں پڑھنے کے لیے وزٹ کریں ہماری دوسری ویب سائٹ
👇
سبق آموز ،
ReplyDeleteمعلوماتی ,
شیخ سعدی کی کہانیاں اور
اسلامی واقعات
سبق آموز کہانیاں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
اچھی اچھی معلومات کے لیے یہاں کلک کریں