Saturday, November 10, 2018

پیر کامل قسط نمبر -1

پیر کامل۔
قسط نمبر  1
میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش؟ بال پوائنٹ ہونٹوں میں دبائے وہ سوچ میں پڑگئی پھر ایک لمبا سانس لیتے ہوئے بے بسی سے مسکرائی
بہت مشکل ہے اس سوال کا جواب دینا
کیوں مشکل ہے ؟ جویریہ نے اس سے پوچھا
 کیونکہ میری بہت ساری خواہشات ہیں اور ہر خواہش ہی میرے لیے بہت اہم ہے ۔ اس نے سر جھٹکتے ہوئے کہا
وہ دونوں آڈیٹوریم کے عقبی حصے میں دیوار کے ساتھ زمین پر ٹیک لگائے بیٹھی تھیں
 ایف ایس سی کلاسس میں آج انکا آٹھواں دن تھا اور اس وقت وہ دونوں اپنے فری پیریڈ میں آڈیٹوریم کے عقبی حصے میں آکر بیٹھ گئی تھی ۔ نمکین مونگ پھلی کے دانوں کو ایک ایک کرکے کھاتے ہوئے جویریہ نے اس سے پوچھا
تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے امامہ؟
امامہ نے قدرے حیرانگی سے اسے دیکھا اور سوچ میں پڑگئی
 پہلے تم بتاؤ تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟ امامہ نے جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کردیا
پہلے میں نے پوچھا ہے۔ تمہیں پہلے جواب دینا چاہیے ۔ جویریہ نے گردن ہلائی
 اچھا ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اور سوچنے دو۔ امامہ نے فورا" ہار مانتے ہوئے کہا ۔ میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ؟ وہ بڑبڑائی ۔ ایک خواہش تو یہ ہے کہ میری زندگی بہت لمبی ہو۔ اس نے کہا
کیوں ۔۔۔۔۔۔۔ جویریہ ہنسی
 بس پچاس ساٹھ سال کی زندگی مجھے بڑی چھوٹی لگتی ہے۔۔۔۔۔۔ کم از کم سو سال تو ملنے چاہیے انسان کو دنیا میں ۔۔۔۔ اور پھر میں اتنا سب کچھ کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ اگر جلدی مرجاؤں گی تو پھر میری ساری خواہشات ادھوری رہ جائیں گی ۔ اس نے مونگ پھلی کا ایک دانہ منہ میں ڈالٹے ہوئے کہا
اچھا اور ۔۔۔۔۔۔ جویریہ نے کہا
 اور یہ کہ میں ملک کے سب سے بڑی ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ سب سے اچھی آئی سپشلسٹ۔ میں چاہتی ہوں جب پاکستان میں آئی سرجری کی تاریخ لکھی جائے تو اس میں میرا نام ٹاپ آف دی لسٹ ہو ۔ اس نے مسکراتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھا ۔
اچھا ۔۔۔۔۔ اور اگر تم ڈاکٹر نہ بن سکی تو ؟ جویریہ نے کہا ۔ آخر یہ میرٹ اور قسمت کی بات ہے
 ایسا ممکن ہی نہیں۔ میں اتنی محنت کررہی ہوں کہ میرٹ پر ہرصورت آؤں گی ۔ پھر میرے والدین کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ میں اگر یہاں کسی میڈیکل کالج میں نہ جاسکی تو وہ مجھے بیرون ملک بھجوا دیں گے
پھر بھی اگر ایسا ہوا کہ تم ڈاکٹر نہ بن سکو تو ۔۔۔۔۔۔۔؟
 ہوہی نہیں سکتا۔۔۔۔۔ یہ میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے میں اس پروفیشن کے لیے سب کچھ چھوڑسکتی ہوں ۔ یہ میرا خواب ہے اور خوابوں کو بھلا کیسے چھوڑا جاسکتا ہے ۔ امپاسبل
 امامہ نے قطعی انداز میں سر ہلاتے ہوئے ہتھیلی پر رکھے ہوئے دانوں میں سے ایک اور دانہ اٹھا کر منہ میں ڈالا
 زندگی میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔ کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ فرض کرو کہ تم ڈاکٹر نہیں بن پاتی تو ۔۔۔۔۔ ؟ پھر تم کیا کرو گی ۔۔۔۔۔؟ کیسے ری ایکٹ کرو گی ؟ امامہ اب سوچ میں پڑگئی
پہلے تو میں بہت روؤں گی ۔۔۔ بہت ہی زیادہ ۔۔۔۔۔ کئی دن ۔۔۔۔۔ اور پھر میں مرجاؤں گی۔
 جویریہ بے اختیار ہنسی ۔ اور ابھی کچھ دیر پہلے تو تم یہ کہہ رہی تھیں کہ تم لمبی زندگی چاہیتی ہو ۔۔۔۔۔ اور ابھی تم کہہ رہی ہو کہ تم مرجاؤگی ۔
 ہاں تو پھر زندہ رہ کرکیا کروں گی ۔ سارے پلانز ہی میرے میڈیکل کے حوالے سے ہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ چیز زندگی سے نکل گئی تو پھر باقی رہے گا کیا ؟
یعنی تمہاری ایک بڑی خواہش دوسری بڑی خواہش کو ختم کردے گی ؟
تم یہی سمجھ لو ۔۔۔۔۔ "
تو پھر اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ تمہاری سب سے بڑی خواہش ڈاکٹربننا ہے، لمبی زندگی پانا نہیں
تم کہہ سکتی ہو۔
 اچھا ۔۔۔۔۔ اگر تم ڈاکٹر نہ بن سکی تو پھر مرو گی کیسے ۔۔۔۔۔ خودکشی کروگی یا طبعی موت ؟ جویریہ نے بڑی دلچسپی سے پوچھا
طبعی موت ہی مروں گی ۔۔۔۔۔ خودکشی تو کرہی نہیں سکتی ۔ امامہ نے لاپرواہی سے کہا ۔
 اور اگر تمہیں طبعی موت آ نہ سکی تو ۔۔۔۔۔ میرا مطلب ہے جلد نہ آئی تو پھر تو تم ڈاکٹر نہ بننے کے باوجود بھی لمبی زندگی گزارو گی ۔
 نہیں، مجھے پتا ہے کہ اگر میں ڈاکٹر نہ بنی تو پھر میں بہت جلد مرجاؤں گی ۔ مجھے اتنا دکھ ہوگا کہ میں تو زندہ ہی نہیں رہ سکوں گی ۔ وہ یقین سے بولی ۔
 تم جس قدر خوش مزاج ہو، میں کبھی یقین نہیں کرسکتی کہ تم کبھی اتنی دکھی ہوسکتی ہو کہ رو رو کر مرجاؤ اور وہ بھی صرف اس لیے کہ تم ڈاکٹر نہیں بن سکیں
Look funny
 جویریہ نے اس بار اسکا مذاق اڑانے والے انداز میں کہا
(جاری ہے)


1 comment: