فلیش لائٹ کا بچوں پر اثرات 👇
سیلفی کے اس دور میں بچوں کی پیدائش کےفوراََ بعد عموماََ والدین یا دوست احباب بچے کی تصویر بنانے لگ جاتے ہیں تاکہ اسے سوشل میڈیا پر شئیر یا فیملی البم میں محفوظ کیا جا سکے۔کیا ایسا کرنا بچے کے لیے صحت مندانہ ہے؟ محض تصویر بنانے میں تو کوئی مضائقہ نہیں اگر کیمرے کی فلیش لائٹ آن ہے تو پھر یہ بچے کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہے۔
ہم آپ کو ایسے ہی بچے کے متعلق بتانے جا رہے ہیں جس کے والدین کے دوست نے اس کی تصویر بنائی اور عمر بھر کی معزوری اس کا مقدر بن گئی ۔
اس بچے کی عمر 3ماہ کی تھی جب اس کے والد کا دوست ان کے گھر آیا اور موبائل فون کے کیمرے سے بچے کی تصویریں بنانے لگا لیکن وہ کیمرے کی فلیش لائٹ آف کرنا بھول گیا ۔اس نے 10انچ کے فاصلے پر بچے کی تصویر بنائی۔تصویر بنانے کے آدھے گھنٹے بعد والدین نے بچے کی آنکھوں میں تبدیلی محسوس کی ،بچے کی آنکھوں سے پانی بہنے لگا، والدین نے بچے کی حرکات سے محسوس کیا کہ جیسے اسے دیکھنے میں دشواری ہو رہی ہو۔ وہ فوری طور پر اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں انہیں ڈاکٹر نے ایسی بات بتائی کہ ان کے پیروں کے نیچے سے زمین ہی نکل گئی ۔ڈاکٹر نے بتایا کہ کیمرے کی تیز فلیش لائٹ پڑنے سے ان کا بیٹا ایک آنکھ سے نابینا ہو گیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 4سال کی عمر تک قریب سے بچے کی آنکھ میں فلیش لائٹ پڑنے سے ان کی آنکھ کے ریٹینا میں موجودہ میکیولا(macula) شدید متاثر ہوتا ہے جس سے اس کی بینائی جانے کا بہت زیادہ خدشہ ہے اور یہ مسئلہ ناقابلِ علاج ہوتا ہے ۔ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ 4سال کی عمر تک بچے کی آنکھ میں میکیولا پور طرح نشوونما نہیں پاتا اس لیے یہ تیز روشنی برداشت نہیں کر سکتا ۔انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی کہ4سال کی عمر سے قبل بچے کی تصویر بنانے سے پہلے پوری طرح یقین کر لیں کہ ان کے کیمرے کی فلیش لائٹ آف ہے ورنہ ان کا بچہ بھی عمر بھر کے لیے نابینا ہو سکتا ہے۔
ہمارا فیسبک پیج لائک کرنے کے لیے نیچے لنک پر کلک کریں 👇
http://fb.me/ilmKiKehkashan
سبق آموز ،
ReplyDeleteمعلوماتی ,
شیخ سعدی کی کہانیاں اور
اسلامی واقعات
سبق آموز کہانیاں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
اچھی اچھی معلومات کے لیے یہاں کلک کریں